جو سپنے ہم نے سجائے تھے
کیا خبر تھی وہ خاکِ گل کے سائے تھے
روشنائی بھی نہ ملی ہم کو
ہم نے دیے بھی بہت جلائے تھے
مقدر ملا بھی تو یوں صاحب
جس میں غم ہی غم پائے تھے
وہ نہ سمجھے ورنہ ہم نے تو
زخم سبھی دکھائے تھے
خاموشی کی سزا دیکھنے کے واسطے
ہم مہ سے بھی گزر آئے تھے
مسکرا اُٹھے سب یہ دیکھ کر
جب انجمؔ دل کے ٹکڑے لائے تھے