جو شخص کہتا تھا اپنی جان مجھے
وہی آنسو کر گیا ہے دان مجھے
تنہائی کی دھوپ میں اوڑھ لیتاہوں
اپنے ہجر کا دے گیا ہے سائبان مجھے
دنیا کی بھیڑ میں وہ مجھ سے بچھڑ گیا
اب ملتا نہیں ہے اس کا نشان مجھے
دعا ہے وہ جہاں بھی رہےخوش رہے
مجھ سے بچھڑ کر کر گیا ہے پریشان مجھے
اےدوست تیرے بن تنہا ہے تیرایاراصغر
تیرے جیسا کہاں ملے گا مہربان مجھے