جو قطرہ آنکھ سے ٹپکے
سبب اسکا ندامت ہو
تو قطرہ ایک توبہ ہے
حسرت ہو اگر باعث
قطرے کے ٹپکنے کا
تو قطرہ التجا ہے پھر
مکمل اک دعا ہے پھر
خوشی سے گر جو نکلے تو
ہے قطرہ نفلِ شکرانہ
وہ قطرہ ایک سجدہ ہے
وہ قطرہ دل کا نزرانہ
کسی مظلوم کا ٹپکے
اگر اک خون کا قطرہ
خدا کا قہر بن جائے
وہ قطرہ لہر بن جائے
فرعونوں کی تباہی کا
یزیدوں کی ذلالت کا
جو ٹپکے آسماں سے تو
قطرہ ایک رحمت ہے
زمیں کو زندگی بخشے
دریا کو روانی دے
زمیں کو سبز چادر دے
چادر پے بکھیرے رنگ
پھولوں اور بہاروں کے
جو قطرہ سیپ میں ٹپکے
بنے اک قیمتی زیور
وہ قطرہ سانپ میں ٹپکے
تو بن کے زہر ظاہر ہو
جو ٹپکے رحم مادر میں
تو ایک فنکارِ نقاشی
کرے پانی کے قطرے پر
اک بے جان قطرے میں
یک دم جان پڑ جائے
یہ ننھا بے وقعت قطرہ
مکمل داستاں بن جائے
کئی جہتوں میں پنہاں ہے
کہانی ایک قطرے کی
قطرہ ہر کہانی میں
کتنے رنگ بدلتا ہے
میرے مالک میں حیراں ہوں
قطرے کی کہانی پر
کہ قطرہ میں یہ دنیا ہے
یا دنیا ایک قطرہ ہے