کچھ بھی نہ کہو جناب مجھے
منظور یہ تیرے عذاب مجھے
توڑنے تھے تودکھلائے کیوں
جیون کے سہانے خواب مجھے
اور کچھ نہیں میں جاننا چاہتا
بس اتنا چاہیئے جواب مجھے
جینا مرنا تھا میرے ساتھ تجھے
جلائے اندر سے یہ بات مجھے
مقدر میں نہ تھی کالی رات میرے
کیوں کی بیوفائی تونے ساتھ میرے
نہ بدل سکا کوئی حالات میرے
پھر کیوں بدلے خیالات تیرے
جو مہندی رچی ہے ہاتھ تیرے
کیوں مہندی رچی ہے ہاتھ تیرے