جو کرتے رہو گے شکوہ غربت زمانے سے
Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachiجو کرتے رہو گے شکوہ غربت زمانے سے
پھرتے رہو گے دربدر یونہی ٹھکانے سے
گردش ِ آیام کی چکی جو چلے گی
بہانے ڈھونڈوں گے فرار کے وہی پرانے سے
میری زبان، میری ترجماں ہوتی تو کیا ہوتی؟
یہاں کچھ بھی نہیں ہوتا کچھ سننے سنانے سے
ہر اک زباں پہ ظلم کی داستانیں ہیں
میرے ہم نفس یہاں ملتا نہیں کچھ گڑگڑانے سے
کہا مانو میرا احسن تو پا لو گے مرادیں تم
خدا یونہی نہیں ملتا صرف ایمان لانے سے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






