جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں

Poet: رشید حسرتؔ By: Sad Poetry, Quetta

جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں
تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں

بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں
اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں

کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ
مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں

یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد
مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی دِکھانے لگتے ہیں

کہاں ہے وقت کہ ہم دُوسروں کے غم بانٹیں
کُچھ آشنا سے، کہانی سُنانے لگتے ہیں

وہِیں پہ بزم ہی برخاست کر دی جاتی ہے
کبھی کہِیں پہ جو محفِل سجانے لگتے ہیں

اگرچہ لوگ نہِیں اُس گلی میں وہؔ آباد
کرُوں میں کیا کہ قدم ڈگمگانے لگتے ہیں

کِسی کے دِل کے لیئے بول دے جو مِیٹھے بول
کوئی بتائے کیا اِس میں خزانے لگتے ہیں؟

ہم پہ محبّت شجر ہُؤا ممنُوع
یہ سب رقِیب کے ہی تانے بانے لگتے ہیں

Rate it:
Views: 403
20 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL