جو ہاتھ میں ہو وقت وہ کھونا نہیں ہوتا
حالات بگڑ جائے تو رونا نہیں ہوتا
دیتے ہیں فریب اپنے ہی بیگانوں کے جیسا
جو چیز چمکتی ہے وہ سونا نہیں ہوتا
فاقوں سے ہی کھیل لیا کرتے ہیں بچے
مفلس کے گھرانے میں کھلونا نہیں ہوتا
کہتے ہیں محبت جیسے پھولوں سے ہے نازک
کانٹوں کی طرح دل میں چھبونا نہں ہوتا
ساحل پہ نظر آئے تھے خونخوار درندے
ورنہ مجھے کشتی کو ڈبونا نہیں ہوتا
الفاظ کے پتھر سے جو پڑ جاتے ہیں، وہ داغ
دراصل کبھی کاشفی دھونا نہیں ہوتا