جو ہم سوچتے ہیں وہ لکھتے ہیں
جو ہم دیکھتے ہیں وہ لکھتے ہیں
ان کے گرد گھومتی ہیں سوچیں
ان کے ستم بے شمار لکھتے ہیں
نہ چھیڑو کہیں چھوٹ نہ جائے قلم
جو ہم پر بیتے وہ عزاب لکھتے ہیں
ہوئے ہم گاہل جن کی نظروں کے
ان حسینوں کے خطاب لکھتے ہیں
ہمارے ذمہ ہے بے وفائی کی تفصیل
ان کی جفائوں کا حساب لکھتے ہیں