جو ہے حقیت تیری وہ پریشان دل سب کچھ بتا گیا

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

بندش کہاں کی یہ ہے بندش کہ ستارا بھی ڈگماگا گیا
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں کیا نہ کچھ بنا گیا

حال کی چہل پہل میں ماضی کہاں سے آگیا
یہ میرے نصیب کے ہیں فصلے مستقبل میں بہت کچھ سما گیا

یہ چیس لگی یہ سسکیاں یہ میرے درد کا کمال ہے
جو دیکھا نہ سکی جبین خاص وہ منظر پے خود کچھ آگیا

بھلا کیا سناؤں تجھے میں اب بھلا کیا ہوا تھا وہاں کب
وہ مجھ کو تسلی نہ دے سکا پس درد غم اور کچھ بڑھا گیا

اگر تم نہیں تو اور سہی اور نہیں تو اور سہی
تیری بےوفائی کے چرچے میرا خون جگر کچھ سنا گیا

یہ مثل طور ہے اس سے تو کوئی انکار نہیں
اک جھلک دیکھا کہ جہاں کا سب کچھ جلا گیا

اک اور بھی سناؤں میں اک بات اور پیرذادے سنو
جو ہے حقیت تیری وہ پریشان دل سب کچھ بتا گیا

Rate it:
Views: 811
21 Sep, 2010