جو ہے دیوار وہ مسمار کردے
تعلق کی فضا ہموار کردے
کہیں ایسا نہ ہو میری گلی کو
سیاست کی فضا بیمار کردے
مرے سچ بولنے کا دکھ ہے تجھ کو
مجھے رسوا سرِ بازار کردے
مجھے گمنامیاں ڈسنے لگی ہیں
مجھے اے زندگی اخبار کردے
لگا مت بھیڑ اتنی خواہشوں کی
کہ لینا سانس بھی دشوار کردے