مسرور کیسے ہو سکے بیٹی کے لئے باپ
کردیا ہے جہیز نے مفلس کا خانہ خراب
بیٹھا ہے آستین میں بن کے سانپ
وحشت ہوتی ہے دیکھتے ہوئے خواب
زندگی مین کر سکے گا بیاہ بیٹی کا
لگائے سرمہ بیٹی خوشدامن کی مٹی کا
نانا کہلائے باپ اور نانی کہلائے ماں
اس قیاس میں جیتا ح ہر وقت بے گماں
عید کا چاند دیکھے بد نصیب کبھی
آئیں نواسی نواسہ اس کے قریب بھی
آتے ہیں یہ خیال تو ھوتا ہے بہت خوش
خوشی سے باچھیں کھل جاتی ہیں خوب
کھلتی ہے جو آنکھ تو خمار جاتا ہے ٹوٹ
ایسالگتا ہے جیسے گئی ہے تقدیر بھی روٹھ
پرنم نگاہ سے دیکھتا ہے وہ آسماں
کرتا ہے خدا سے بس ایک ہی دعا
یارب کسی غریب کی بیٹی نہ ہو پیدا
ہوتا ہے صائم اکثر آ خر کیہوں ایسا