جیسے اک مظلوم انساں دشمنوں کی قید میں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

زندگی الجھی ہے ایسے الجھنوں کی قید میں
جیسے اک مظلوم انساں دشمنوں کی قید میں

ہیں رواجوں میں گھری سہمی ہوئی سی لڑکیاں
جس طرح معصوم پنچھی ساحروں کی قید میں

جانے کب ویران گلشن میں بہاریں آئیں گی
بارشِ رحمت ہے اب تک بادلوں کی قید میں

موت دے آزاد کر دے اب مجھے میرے خدا
زندگی کاٹی ہے اب تک بس غموں کی قید میں

دو دوانے پھر ہوٸے قربان راہِ عشق میں
پھر محبت مر گٸی ان سرحدوں کی قید میں

نرم و نازک تتلیوں کو دیکھ کر لگتا ہے ٰ یوں
رنگ ہیں قوسِ قزح کے تتلیوں کی قید میں

دے رہے ہیں آپ گمراہی کو آزادی کا نام
خوش ہوں میں خود ساختہ پابندیوں کی قید میں

اے یزیدوں بچ نہیں سکتے خدا کے قہر سے
حضرتِ زینب یہ بولیں کافروں کی قید میں

آج ہم بھی آ گئے وشمہ تو کاہے کا ملال
جانے کتنے سوگئے ان تربتوں کی قید میں

Rate it:
Views: 486
11 Jan, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL