جینے کی سکت

Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala

مجھ میں جینے کی سکت اب باقی نہیں
بوجھ اور اُٹھا پاوَں ایسی خواہش اب باقی نہیں

جس کے ہونے سے تھی قائم دنیا میری
وقت پلٹا رشتے اُلجھے نسبت اُن سے اب باقی نہیں

اب بکھروں یا سمٹوں کون ہامی اپنا
دنیا کی رغبت جینے کی تمنا اب باقی نہیں

بگڑی کچھ ایسے اُن سے دور ہو گئے وہ مجھ سے
وقت کی ایسی ضرب لگی پھر سے اُٹھنے کی ہمت اب باقی نہیں

ہر طرف اندھیرا سا حائل میں سہما سا گھم سم
موت کی آندھی ہے شاملِ حال اور کچھ اب باقی نہیں

ملن کی آس میں ننگے پاوَں چلا بہت دور تلک
اب آس ہی روٹھ چکی مسافت بھی تواب باقی نہیں

سسک سسک کے دم ٹوٹ رہا ہے شایداب جانا ہوگا
نہ کوئی ہمدم ہے نہ ہی ہمکلام رُکنے کی حسرت اب باقی نہیں

Rate it:
Views: 623
10 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL