جی جی کے مری جاں مجھے مرنا ہے ابھی اور

Poet: محمد عسکری عارف By: Mohd Askari Aarif, Lucknow

جی جی کے مری جاں مجھے مرنا ہے ابھی اور
پورا یہ سفر زیست کا کرنا ہے ابھی اور

جزبات کی گیرائی میں ڈوبا ہی کہاں ہوں؟
احساس کے دریا میں اترنا ہے ابھی اور

بادل کو ابھی چیرںگیں سورج کی شعاعیں
آلام کی گرمی میں نکھرنا ہے ابھی اور

مانندِ قمر صبح کو میں ڈوب گیا ہوں
خورشید کی مانند ابھرنا ہے ابھی اور

مقتل تو کئی بار سجا میرے لہو سے
ہاں مجھکو تہِ تیغ سنورنا ہے ابھی اور

وحشت ہے بیاباں ہے کٹھن راہگزر ہے
عارف کو سرِ راہ گزرنا ہے ابھی اور

Rate it:
Views: 512
03 Jul, 2016
More Life Poetry