جی چاہتا ہے کچھ کر جاؤں میں
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrsburg pa usaجی چاہتا ہے کچھ کر جاؤں میں
 بھٹکا ہوا دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں میں
 
 اسرار تھا اسے ہر راز سینے میں دفن کر دوں
 ضد تھی خوشبو دل کی گھر گھر جا کے بکھر جاؤں میں
 
 کیا عجب سا سلسلہ آنکھوں سے آنکھوں کو ہوا
 نظر آئیں وہ ہی جدھر جدھر جاؤں میں
 
 اے ہوا ہوں دیا میں تھک کے بجھ جاؤں گا خود
 پر بجھتے بجھتے آرزو ہے سحر کر جاؤں میں
 
 میں نے کب حنا اور پھولوں کی دوستی چاہی تھی
 پڑے گرد تیری مہکوں اور سنور جاؤں میں
 
 پہلے برسات کی تمنا مجھ سے کرتا تھا قلزم وہ شخص
 خواہش ہے اب اس کی ابر بن کے گزر جاؤں میں
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 