حالات زندگی سے ہیں مجبور کیا کریں
زخم جگر بھی ہو گئے ناسور کیا کریں
جن دوستوں پہ ناز تھا ہم کو بہت میاں
وہ بھی تو آج ہو گئے مغرور کیا کریں
بچے بھی اب ہمارا کہا مانتے نہیں
آیا بڑھاپا ہو گئے معذور کیا کریں
ہم جن کے واسطے یہاں بدنام ہو گئے
وہ لوگ آج ہو گئے مشہور کیا کریں
دولت اگر ہے پاس تو سارے عزیز ہیں
اب ہے یہی جہان کا دستور کیا کریں
جب سے ہمارے پاس میں کچھ بھی نہیں رہا
اپنے پرائے ہو گئے سب دور کیا کریں
وشمہ خدا کے ہاتھ ہیں قسمت کے فیصلے
جو بھی ملا وہ کر لیا منظور کیا کریں