حالات و واقعات نے ذی ہوش کر دیا
پھر خود کو پم نے آپ ہی رو پوش کر دیا
ایسا نہ ہو کہیں کہ ہو ہنگامہ اک کھڑا
ایسے میں دل شکستہ کو خاموش کر دیا
رشتہ نہ تھا کہ جیسے تعلق نہ تھا کوئی
اپنوں نے مجھ کو ایسے فراموش کر دیا
دنیا مری اجاڑ کے سب سُرخرو ہوئے
مجھ کو ہر ایک غم سے سبکدوش کر دیا
انورؔ ہم اپنے حال سے واقف نہ پھر ہوئے
ایسے ستم ظریفوں نے مدہوش کر دیا