حال دل اب کس کو سناؤں
غم میں اپنا کتنا چھپاؤں
تو سنتا ہی نہیں میری بات کو
تو ہی بتا بات کو کتنا بڑھاؤں
ایک تجھے حاصل کرنے کی خاطر
خود کو تیری لئے اور کتنا گراؤں
تنگ آگیا ہوں زندگی سے اب میں
محترمہ اور کتنے وعدے نبھاؤں
اب تیری تمنا کہا ہے مجھ کو
ایسا کرو پھر سے تم لوٹ آؤ
میں ایک مذاق بن چکا ہوں
وسیمٓ! مجھ کو اب جی بھر کے تڑ پاو