روح نے اشک بن کے بہنا تھا
حال دل ان سے ابھی کہنا تھا
تتلیوں میں عجب اداسی تھی
پھول کا رنگ کس نے پہنا تھا
وقت نے چھین لیا جو مجھ سے
وہی غم زندگی کا گہنا تھا
ایک لمحے میں ٹوٹ بکھرا وہ
بس میرے آنسوؤں کا بہنا تھا
جاتے جاتے ذرا بتا جاتے
دل کو کب تک عذاب سہنا تھا
زندگی کیوں نہ چھن گئی مجھ سے
دور تم سے ہی اگر رہنا تھا