یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا
جو سناتا وہ حال ہے میرا
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں
خود سے ملنا محال ہے میرا
جس کو سمجھا گیا عروج مرا
درحقیقت زوال ہے میرا
کیا کروں غیر سے گلے شکوے
جس میں اٹکا وہ جال ہے میرا
یہ محبت کبھی محبت تھی
جو بچا اب وبال ہے میرا
گر یہ میں ہوں تو پھر کہاں تم ہو
کتنا سادہ سوال ہے میرا