حدیثِ ذات بھی، رودادِ کائنات بھی ہے

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بادل اُمڈے ہیں۔آگ برسے گی
باغ مہکے ہیں۔۔زاغ بولیں گے

٭
یہ ترا تصّرفِ حُسن ہے کہ مرا غرورِ نیاز ہے
تری جستجو پہ بھی فخر ہے، تری ہمرہی پہ بھی ناز ہے

٭
کیا جانے کیا اثر تھا شعورِ گناہ میں
تارے چمک اُٹھے تری چشمِ سیاہ میں

٭
اُمڈی ہیں گھٹائیں ارتقا کی
برسیں گے ستارے آسماں سے

٭
ندیمؔ، شعر فقط پر توِ حیات نہیں
حدیثِ ذات بھی، رودادِ کائنات بھی ہے

Rate it:
Views: 418
15 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL