حرفِ رنجش پہ کوئی بات بھی ہو سکتی ہے

Poet: MOHSIN By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

حرفِ رنجش پہ کوئی بات بھی ہو سکتی ہے
عین ممکن ہے ملاقات بھی ہو سکتی ہے

زندگی پھول ہے، خوشبو ہے مگر یاد رہے
زندگی گردشِ حالات بھی ہوسکتی ہے

ہم نے یہ سوچ کے رکھا تھا قدم گلشن میں
لعل و گل میں تیری ذات بھی ہو سکتی ہے

چال چلتے ہوئے شطرنچ کی بازی کے اصول
بھول جاؤ گے تو پھر مات بھی ہو سکتی ہے

ایک تو چھت کے بِنا گھر ہے ہمارا محسن
اس پہ یہ خوف کہ برسات بھی ہو سکتی ہے

Rate it:
Views: 2977
26 Jul, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL