اُس حسنِ بلا خیز کی ، کیا بات کریں ہم درماں جو خود ہی ، باعثِ آزار بھی خود ہے جب سے دلِ وحشی ہے ترے عشق میں گھائل یادوں سے گریزاں ہے تو ، برسرِ پیکار بھی خود ہے