حسن میں شامل جب نزاکت ہو جاتی ہے
نگاہوں میں بھی شامل صباحت ہو جاتی ہے
فصیلیں لاکھ بنانے سے خوشبو چھپ نہیں پاتی
محبت کی نہیں جاتی محبت ہو جاتی ہے
یادوں کے جزیروں میں لے ہی جاتی ہے تیری چاہت
میں روکوں لاکھ بھی تو بغاوت ہو جاتی ہے
نفع نقصان کی فکر ہوتی ہے تجارت میں
مفلس سے بھی محبت میں سخاوت ہو جاتی ہے
ذرا محتاط رہنا تم آئنے کے روبرو ہو کے
میرے احساس کو اس سے رقابت ہو جاتی ہے
سکوت ء ذات کبھی عنبر حاوی ہو بھی جاتا ہے
کبھی خود سے بھی تو عداوت ہو جاتی ہے