انکا پرچم اتارا گیا
جنکاسردار مارا گیا
موت کے بعد بس ساتھ میں
کرنییوں کا پٹارا گیا
پیار کے میٹھے دو بول میں
کیا ہمارا تمہارا گیا
تتلیوں کی غذا کے لئے
شاخ پر گل سنوارا گیا
وقت رخصت میری لاش کو
خوشبؤں سے سنوارا گیا
حسن کی بات جب بھی چلی
نام تیرا پکارا گیا
ڈھونڈ کر نقص مجھ میں میری
خامیوں کو سدھارا گیا
دین کی بات جب بھی چلی
نام احمد پکارا گیا
لوٹتا بحر غم سے مگر
دور انور کنارا گیا