حسینوں کے لب و رخسار سے ڈر لگتا ہے

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

کون کہتا ہے مجھے دار سے ڈر لگتا ہے
مجھے تو اپنے ہی غمخوار سے ڈر لگتا ہے

کہیں یہ طور کی صورت جلا نہ دے آنکھیں
تیرے حدت بھرے دیدار سے ڈر لگتا ہے

مجھے تھما دو ذرا اپنی یاد کے جگنو
اندھیرے میں در و دیوار سے ڈر لگتا ہے

یہ تو یوسف کا بھی نیلام کرا دیتے ہیں
مصر کے کوچہ و بازار سے ڈر لگتا ہے

خزاں کے پیچ و خم کا فکر نہیں ہے مجھکو
مجھے خاموشی بہار سے ڈر لگتا ہے

دشمنوں کی کھلی چبھتی نظر سے کیا ڈرنا
دوستوں کے چھپے کردار سے ڈر لگتا ہے

کئی دستاریں گری ہیں فریب میں ان کے
حسینوں کے لب و رخسار سے ڈر لگتا ہے

Rate it:
Views: 840
13 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL