حسین وادی
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanامنگیں دل میں لہرائیں فضا کیسی سہانی ہے
ہے کوئی خواب یہ وادی یا جنت کی نشانی ہے
سنائی دے رہی ہے پربتوں سے ساز کی آواز
ترنم سے جو گاتی ہے وہ جھرنوں کی روانی ہے
جو آیا میں چمن میں تو سنائے گیت پھولوں نے
مہکتی ہیں ہوائیں ہر طرف کیا شادمانی ہے
نظر آتا ہے ہر سو نور برفیلے پہاڑوں پر
یہ حسن دل کشا میرے خدا کی مہربانی ہے
یہ پیڑوں سے گلے ملتی ہوئی سورج کی تابانی
مجھے محسوس ہوتا ہے یہیں تو زندگانی ہے
یہ موسم ،یہ سماں ، یہ حسن، یہ قدرٹ کی رنگینی
مری ان سے نئی یاری نہیں برسوں پرانی ہے
بہاریں یوں ہی مہکاتی رہیں اس کو سدا زاہد
مگر افسوس کہ وادی کا سارا حسن فانی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






