وہ شخص تھا کہ خواب تھا حصہ رہا میری زیست کا
میرا ہو کر بھی مجھےبھول گیا پر حصہ رہا میری زیست کا
کچھ لمحوں کا حاصل رہا کبھی مجھ ہی میں شامل رہا
کبھی چلا گیا مجھے چھوڑ کر کبھی حصہ رہا میری زیست کا
وہ شخص تھا بے حس ذرا اور ضدی تھا کمال کا
وہ ماضی تھا یا زوال تھا وہ حصہ رہا میری زیست کا
اسے پسند تھی شوخیاں وہ میری سادگی نہ سمجھ سکا
وہ عالم پرور ہو کر بھی حصہ رہا میری زست کا
عائش کبھی وہ حال تھا افسوس کیوں وہ میرا جمال تھا
کہ قسمتوں کا قصور تھا وہ حصہ رہا میری زیست کا