یہاں کسی کو فرق نہیں پڑتا
کی اپنے دریچے میں آپ کیا کرتے ہو
مسرت میں جھوم کے جیتے ہو
یا ہر لمحہ گھٹ گھٹ کے مرتے ہو
آپ کوئی نکتہ چیں ہو، یا مردِ نا سوگوار
یا اپنی باتوں سے مُردوں میں دم بھرتے ہو
آپ کسی پے قربان ہو
یا کسی کے غنیمِ جان ہو
کبھی کہیں لوگ آپکی ذکر کرینگے
تھوڑی بہت آپکی فکر کرینگے
پھر آپکو سب بھول جائیںگے
واپس اپنے مشغلے میں مشغول ہو جائینگے
ہوگی کسی کو چشمِ براہ روزِ محشر کی
اپنے لیے تو یہی ہر روز، روزِ قیامت ہے
رحیم نے بنائی ہے یہ دنیا، کیا خوب دنیا
ہم نے بنائی مگر، اسکو ارضِ ندامت ہے