حقیقت کچھ اور خواب اور ہیں

Poet: ZIA ULLAH TAHIR By: ZIA ULLAH TAHIR, islamabad

حقیقت کچھ اور خواب اور ہیں
دیکھنے ابھی کتنے عذاب اور ہیں

گزری ہے زندگی سیلابوں میں ساری
دیکھنے ابھی کتنے سیلاب اور ہیں

کھا گئی کتنے ، تیری جادو نگاہی
میرے پاس کیا ، شباب اور ہیں

کیجئے کچھ تو ، ناتوانی کا خیال
مقصود کتنے امتحان جناب اور ہیں

کرتے ہیں جو ، تا حال تیار احترام
پیچھے اس کے ، اسباب اور ہیں

جان چھٹتی نظر آتی نہیں یہاں
نجانے کتنے باقی ، حساب اور ہیں

کس کس کا منہ کراؤ گے بند
مہربان ابھی اور ، احباب اور ہیں

چشم خشک کو میری نہ دیکھئے طاہر
جاری ان میں راوی و چناب اور ہیں

Rate it:
Views: 592
03 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL