حق بات کیا نکل گئی میری زبان سے
مجھ سےتمام لوگ ھوئے بد گمان سے
پنہایوں میں اس کی بلندی چھپی ملی
کتنی عظیم ہے یہ زمیں آسمان سے
سائے میں تیرگی میں پجاری کو کیا خبر
پوچھو تمازتوں کا اثر سائبان سے
بچے کبھی نا میری کتابوں سے کھیلتے
گر میں خرید سکتا کھلونے دوکان سے
اپنی زمین چھوڑ کر جانے لگا تھا میں
لڑنے لگیں ھوائیں مگر بادبان سے
مقتل گواھی دیتے ھیں ھر سو زمین پر
اترا کھیں عذاب ھے پھر آسمان سے
اوندھا پڑا ملا ھے چراغوں کا قافلہ
چھوڑا یہ تیر کس نے ھوا کی کمان سے
بے نام پانیوں کی طرف تیرتے ھوئے
ٹکرا گیا ھو ترے بدن کی کمان سے
سڑکوں پہ پھر رھی ھے اجل ڈھوتی ھوئی
زیدی مں پھر نکلنے لگا ھو مکان سے