حوصلے اور ضبط کا امتحان ہے

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

حوصلے اور ضبط کا امتحان ہے
عبادت سے محبت کا امکان ہے

بہت شور کرتا ہے سینے میں کوئی
پنجر ہے میرا یا کوئی زندان ہے

سر میں خاک ڈالے برہنہ پا لئے
جیسے چند لمحوں کا مہمان ہے

ڈھونڈو تو کہیں ملتا ہی نہیں
کہنے کو تو ہر کوئی انسان ہے

وہ بھی اپنی دکھی داستاں چھوڑ گیا
وجود میرا درد و الم کا مکان ہے

لغزشیں قدموں سے لپٹی ہوئی ہیں
نامعلوم راستوں کا راہی نگہبان ہے

Rate it:
Views: 477
17 May, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL