حیات کے برزخ میں
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurتلاش معنویت کے سب لمحے
 صدیاں ڈکار گئیں
 جھتڑوں میں ملبوس معنویت کا سفر
 اس کنارے کو چھو نہ سکا
 تاسف کے دو آنسو
 کاسہءمحرومی کا مقدر نہ بن سکے
 کیا ہو پاتا کہ شب کشف
 دو رانوں کی مشقت میں کٹ گئی
 صبح دھیان
 نان نارسا کی نذر ہوئی
 شاعر کا کہا
 بےحواسی کا ہم نوا ہوا
 دفتر رفتہ شاہ کے گیت گاتا رہا
 وسیبی حکائتیں بےوقار ہوئیں
 قرطاس فکر پہ نہ چڑھ سکیں
 گویا روایت کا جنازہ اٹھ گیا
 ضمیر بھی چاندی میں تل گیا
 مجذوب کے خواب میں گرہ پڑی
 مکیش کے نغموں سے طبلہ پھسل گیا
 درویش کے حواس بیدار نقطے
 ترقی کا ڈرم نگل گیا
 نہ مشرق رہا نہ مغرب اپنا بنا
 آخر کب تک یتیم جیون
 حیات کے برزخ میں
 شناخت کے لیے بھٹکتا رہے
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 