غمِ حیات نہ کر ایمان کو بےایمان نہ کر۔ عشقِ حقیقی کو اپنا بنا عشقِ مجازی کی انتہا نہ کر۔ موت تو ویسے بھی برحق ہے تو پھر اپنے ہونے کا گُمان نہ کر۔