کیا یاد تجھے بھی آ تے ہیں
ا ک لڑ کی تھی ا ک لڑ کا تھا
ا ک لڑ کی جو اُ د ا س سی تھی ا و ر لڑ کا غم کا ما را تھا
پہنچ کے د و سر ے مُلک وُہ لڑ کا کھو یا کھو یا ر ہتا تھا
تنہا ئی میں بس وُہ ا پنے د ل سے با تیں کر تا تھا
جس میں لڑ کی ر ہتی تھی
آ نکھو ں میں لئے شمعیں ر و شن
وُہ ر ا ہ میں اُ س کے بیٹھی تھی
وُ ہ آ نکھیں ا یک سو ا لی تھیں
لو ٹ کے گھر کب آ وئ گے
سو ا ل ا ن آ نکھو ں کا مہمیز سا ث اق بت ہو تا ہے
لڑ کے کو ہو ش میں لا تا ہے
لڑ کا پھر تعلیم میں ا پنی پو را مگن ہو جا تا ہے
ر ا ہ میں ا س کے حا ئل کئی د لکش پھند ے ہو تے ہیں
کا ٹ کے ا ن ر نگیں پھند و ں کو لڑ کا صا ف نکلتا ہے
ر ا ہ تکتی اُ ن آ نکھو ں کی لا ج ہمیشہ ر کھتا ہے
ہر ا یک سمسٹر میں لڑ کا کو ر س ذ یا دہ لیتا ہے
لڑ کی کو ملنے کی تڑ پ میں ہر ا ک دُ کھ کو سہتا ہے
آ خر کا ر وُہ لڑ کا علم کی ا علی ڈ گر ی لیتا ہے
یعنی شر ط و صل لیلی جلد مکمل کر تا ہے
خو ب محل تعمیر کئے د ل میں لڑ کا
لو ٹ کے گھر کو آ تا ہے
کیا یا د تجھے بھی آ تے ہیں
ا ک لڑ کی پا کستا ن میں تھی ا و ر لڑ کا جو پر د یس میں تھا
(جا ر ی)