اے زندگی تیرے سفر میں یوں ہم چلتے ہی رہے
جیے کسی صحرا میں ہوں ہم بھٹکتے ہی رہے
تقدیر تصور میں تیرا دیدار ہم نے کبھی کیا نہیں
مگرکھوج میں تیری دن رات ہم سلگتے ہی رہے
گو بگڑی تصویر بھی ہم اپنی بنا کر سجا لیتے
مگر سنگ انکے ہم اپنے رنگ بدلتے ہی رہے
ہر شام اک نئی غزل محبت پہ تم کو سنا دیتے
پر اپنی ہی حیا کی شدت پہ ہم الجھتے ہی رہے