خاموشی کو بیوفائی کہنا لازمی تھا
ورنہ ہم تمہاری نظروں میں ُاتر جاتے
اب نا دیکھوں مڑ مڑ کر ہمیں
اگر ساتھ چلتے تو منزل پر پہنچ جاتے
میں کہیں توہین نا کر دوں میں محفل میں تیری
ورنہ ہم بھی رقیب سے تیرے خلاف بول جاتے
میرے ارادے تم نا سمجھ پاؤں گئے کبھی
ورنہ میری نطروں سے میری محبت جان جاتے
یہ شاعری تو دل لگانے کا فقط بہانہ ہیں
ورنہ ہم اندھیروں میں کہیں کھو جاتے
کبھی تو آؤ گے میرے لیے میری خاطر
ورنہ ُامید توڑتے لکی تو کب کے مر جاتے