خاموش بیٹھے تھے وہ

Poet: By: Khalid Pervez, Pasrur, Saukin Wind

خاموش بیٹھے تھے وہ غموں سے چور بیٹھے تھے
تاریک راہوں کے پنچھی نہ اڑنے پہ مجبور بیٹھے تھے

حال دل اپنا بتاتے یا نہ بتاتےمگر
ان کی اپنی ادا تھی وہ پریشان ضرور بیٹھے تھے

بچھڑ گیا تھا شاید ان کا بھی کوئی ہمسفر
اس لئے وہ دردوں سے معمور بیٹھے تھے

نہ تھی روانگی ان کے ذہن میں کی تدبیر کی
بس منتظر تھے وہ جس سے دور بیٹھے تھے

ہر کسی کی کسی سے رفاقت ہوتی ہے خالد
اس لئے وہ لے کر دوستی کے دستور بیٹھے تھے

Rate it:
Views: 715
27 Nov, 2008