گوشۂ شہر میں بھی تو رہا کرتے ہیں وہ لوگ
یہ اور بات ہے کہ خاموش طبع ہوتے ہیں
خیالِ عروج سے ہی ہوجاتے ہیں شادماں اکثر
یہ اور بات پس پردہ سب سہا کرتے ہیں وہ لوگ
وہ ٹاٹ کے پیوند کا لبادہ اوڑھے جو پھرتے ہیں
کب کہاں کسی سے کچھ کہا کرتے ہیں وہ لوگ