دیکھ کے آس پاس کے منظر رو دئیے
خدا نے ہیرے پتھروں میں پرو دئیے
تباہی کیوں نہ بنے قوم کا مقدر پھر
راستے ہدایت کے جس نے کھو دئیے
چلی ہے اب کے اور بھی تیز ہوائیں
بجھنا نہیں ہے تمھیں جلتے رہو دئیے
خدا نے کیا نظر کرم کی ہم پر
غم سارے زمانے کے ہم کو دئیے
یوں تو کبھی نیند نہ آئی آنکوں میں
وقت آیا جب جاگنے کا تو سو دئیے
شاکر یاد ہے کہ آیا تھا مسیحا بن کے
اک زخم چھوڑ دیاباقی سب دھو دئیے