خزاں لائی رنج موسم غم بھی حد سے نکل چکے تھے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

خزاں لائی رنج موسم غم بھی حد سے نکل چکے تھے
سوچا جن کو شریک حیات وہ لوگ کب کے بدل چکے تھے

اس صحرائے شام میں دوُر دوُر تک ویرانی پائی
شاید کوئی آندھی چلی کہ سب نظارے ڈھل چکے تھے

توقف کے عالم نے ہماری سرپرستی اس طرح کی
کہ کچھ درد چھپائے رکھے اور کچھ درد رو چکے تھے

ہم نشینوں لیئے اتنا سوچا کہ اپنی دنیا بھی بھول گئے
پھر بھی ہمیں تنہائی ملی اور وہ جہاں سے مل چکے تھے

سنتوشؔ ہم فنا نہ تھے، ہجر نے کی تھی حرام زندگی
آج کوئی ملنے آیا تب ہم دنیا سے جا چکے تھے

 

Rate it:
Views: 474
02 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL