خزاں کے سُوکھے پتوں کو سینے سے لگائے پھرتا ہوں

Poet: Sajid Awan By: Sajid Manzoor Awan, Islamabad

خزاں کے سُوکھے پتوں کو سینے سے لگائے پھرتا ہوں
گلشن کی خستہ حالی سے دامن سجائے پھرتا ہوں

صحرا کی تپتی ریت پہ چاہت کی اِک اُمید لیُے
کچھ پھول ہیں مرجھائے ہوئے ہاتھوں میں اٹھائے پھرتا ہوں

ہر بندہ غرص کا بندہ ہر شخص یہاں ہرجائی
اس عالم میں میں محبت کی اِک شمع جلائے پھرتا ہوں

نفرت کی تاریکی میں حرص کے بادلوں کے پیچھے
نکلتا ہوا چاند چایت کا سب کو دکھائے پھرتا ہوں

آس لیے اُمید لیے ہر در پہ ساجد مارا مارا اس
گلشن کی بقاء کے لیے دامن پھیلائے پھرتا ہوں

Rate it:
Views: 1918
29 Oct, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL