تیرے خوابوں سے جب ہم نکالے گئے
ہم ناں کسی سے پھر سنبھالے گئے
تیرے گھر کی طرف چل پڑے برہنہ پا
پاؤں سے پھر ناں کبھی چھالے گئے
خود سے خودی کا تماشا بھی کر لیا
پستی سے پھر ناں ہم نکالے گئے
روتے ہوئے ہچکیاں تھیں بندھ گئیں
آنکھوں سے کبھی ناں پھر جالے گئے