بہار آئے تو یکبار جیسے لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے
جو مٹ کے ہر بار پھر جی اٹھے تھے
نکھر گئے ہیں گلاب سارے ملال احوال دوستاں بھی
غبار آغوش محوشاں بھی غبار خاطر کے باب سارے
تیرے ہمارے سوال سارےجواب سارے
بہار آئے تو نئے سرے سے کھل گئے ہیں حساب سارے