ہم مقدر کے ستائے ہوئے بے چین سے لوگ اس پر آشوب زمانے میں سکوں ڈھونڈ رہے ہیں ریت کے صحرا میں پیاسے پرندوں کی طرح ایک تالاب کے بن جانے کا خواب دیکھ رہے ہیں