خواہشوں کے سلسلے جانے کب ہونگے ختم
دردِ دل بڑھتی رہے نا سور بن جائے زخم
کچھ رہے اسکا خیال کچھ رہے اپنی انا
چل پڑے ہیں دل کھو کر اب نہیں باقی ہے دم
دوستوں کے حوصلوں نے رخ کبھی موڑا نہ یوں
چند دنوں کی زندگی میں اب مرے چنداں ہیں غم
زندگی کچھ غم نہیں تیرے بغیر مر جا ئینگے
ساتھ تیرے کاٹنے ہیں بعد کے ساتوں جنم
منزلوں کو ڈھونڈنےمیںمخلص نہیں کوئی ترا
سوچ لو تم جھانک لو پھر اٹھائو یہ قدم