غم اگرچہ کثیر لایا ہوں
حوصلے بھی خطیر لایا ہوں
خواہشیں مختصر سی رکھتا ہوں
دل غنی و فقیر لایا ہوں
کیسا پاگل ہوں، تیرے گھر سے میں
کھینچ کر اک لکیر لایا ہوں
شب کو بھی راستہ مجھے مل جائے
ایسا روشن ضمیر لایا ہوں
کاٹ کر کوہِ غم کو، اشکوں کی
میں بھی اک جوئے شیر لایا ہوں
دُکھ مجھے بھی ہیں سو غزل میں مَیں
طرز و اُسلُوبِ میر لایا ہوں