لفظ تو میرے ہیں پر کہانی نہیں میری دھرتی کے ستم ہیں سن لو زبانی میری ہر منظر لفظوں میں قید کرنے کی ہے خواہش پر ساتھ میرا نہیں دیتی قلم کی روانی میری ہر ایک کو خوش رکھ پاؤں یہی ہے چاہت مگر یہ عزم توڑ دیتی ہے تلخ کلامی میری