خواہش
Poet: Moshin naqvi By: NS, lahoreاب تو خواہش ہے کہ یہ زخم بھی کھا کر دیکھیں
لمحہ بھر ہی سہی اس کو بھلا کر دیکھیں
شہر میں جشن شب قدر کی ساعت آئی ہے
آج ہم بھی تیرے ملنے کی دعا مانگ کر دیکھیں
آندھیوں سے جو الجھنے کی کسک رکھتے ہیں
اک دیا تیز ہوا میں بھی جلا کر دیکھیں
زندگی اب تجھے سوچیں بھی تو دم گھٹتا ہے
ہم نے چاہا تھا کبھی تجھ سے وفا کر دیکھیں
دیکھنا ہے تو محبت کے عزاداروں کو
ناشناسائی کی دیوار گرا کر دیکھیں
جن کے زروں میں ہوا ہانپ کر سو جاتی ہے
ایسی قبروں پہ کوئی پھول چڑھا کر دیکھیں
رونے والوں کے ہمدرد تو بہت ہیں محسن
ہنستے ہنستے کبھی دنیا کو رلا کر دیکھیں
More Sad Poetry







