پتھر تھا مگر برف کے گالوں کی طرح تھا ایک شخص اندھیروں میں اجالوں کی طرح تھا وہ مل تو گیا تھا مگر اپنا ہی مقدر شطرنج کی الجھی چالوں کی طرح تھا وہ روح میں خوشبو کی طرح ہو گیا تحلیل جو دور بہت چاند کے حالوں کی طرح تھا